سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف جمعیۃ علماء کی نظر ثانی عرضداشت داخل کرنے کی تیاریاں مکمل
نئی دہلی، یکم فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )جمعیۃ علماء ہند نے فوج کے مختلف شعبوں میں مسلم ملازمین کو داڑھی رکھنے کی اجازت دئے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں رویو پٹیشن (نظر ثانی) داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ واضح ہو کہ اس فوج کے مسلم ملازمین کوداڑھی رکھنے کی اجازت طلب کی جانے والی عرضداشت کوسپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا ۔ جمعیۃ علما ء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹرکی لیگل سیل نے رویو پٹیشن داخل کرنے کے تعلق سے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔یہ اطلاع آججمعیۃ علماء مہاراشٹرکی لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔اطلاع کے مطابق 15 دسمبر2016ء کو چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی سربراہی والی بینچ نے انڈین ائیر فورس کے افسر آفتاب انصاری کی پٹیشن پر سماعت کے بعد اسے یہ کہتے ہوئے خارج کردیا تھا کہ اسلام میں داڑھی رکھنا اختیار ی فعل ہے نیز تمام مسلمان داڑھی نہیں رکھتے لہذا اسے یہ کہنا کہ یہ داڑھی منڈوانا اسلام میں منع ہے درست نہیں ہے ۔اس تعلق سے جمعیۃ علما ء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ اسلام میں داڑھی کا کاٹنا گناہ ہے اور اگر کوئی مسلم شخص داڑھی نہیں رکھتا تو وہ اس کا اپنا ذاتی معاملہ ہے لیکن جو شخص داڑھی رکھنا چاہتا ہے اسے اس کی مکمل آزادی ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند سپریم کورٹ کے فیصلہ سے متفق نہیں ہے لہذا انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کے لیئے پٹیشن داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔جمعیۃ علما ہند کی جانب سے اس معاملے میں دو پٹیشن داخل کی جارہی ہیں ، ایک پٹیشن صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا مستقیم احسن اعظمی کی طرف سے ہوگی اور دوسری عرضداشت انڈین ائیر فورس سے معطل کردہ آفتاب انصاری کی جانب سے داخل کی جائے گی جسے بالترتیب ایڈوکیٹ آن ریکارڈس اعجاز مقبول اور ایڈوکیٹ ارشاد حنیف نے تیار کیا ہے۔روویو پٹیشن کے تعلق سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی کی عرضداشت داخل کرنے کا عمل جاری ہے اور اس تعلق سے انہوں نے گذشتہ دنوں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف ، ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد سے دہلی میں تفصیلی میٹنگ کی تھی جس کے دوران انہیں یہ معلوم ہوا کہ15 دسمبر2016 کے فیصلہ میں کچھ ترمیم کرنے کی غرض سے یہ معاملہ فی الحال رجسٹرار کی آفس میں ہے اور جیسے ہی فیصلہ میں ترمیم کا عمل مکمل ہوجائے گا نظر ثانی کی عرضداشت پرکارروائی شروع ہوجائے گی۔ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ نظر ثانی کی عرضداشت میں ان دلائل کو پیش کیا گیا ہے کہ فوج کے محکموں میں مسلم ملازمین کوداڑھی رکھنے کی کیوں اجازت دی جانی چاہئے نیز اگر دوسری قوموں جیسے سکھ مذاہب کے ماننے والوں کو فوج میں داڑھی رکھنے کی اجازت دی جاسکتی ہے تو مسلمانوں کوبھی دی جانی چاہئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ نظر ثانی کی عرضداشت سماعت کے لئے قبول ہونے کے بعد بحث کے لئے نامور سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی جائیں گی ۔واضح رہے کہ فوج اور پولس کے مختلف محکموں میں مسلمانوں کوداڑھی رکھنے کی اجازت بڑی مشکل سے دی جاتی ہے اور وہ بھی وقتی ہوتی ہے اور نیز ائیر فورس محکمہ میں جو مراعات پہلے موجود تھیں وہ بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ختم ہوگئیں ہیں جس سے مسلم فوجیوں کو جھٹکا لگا ہے جس کی وجہ سے اکثر مسلم فوجی فوج چھوڑ رہے ہیں اور اگر وہ فوج نہیں چھوڑتے تو انہیں زبردستی داڑھی رکھنے کی پاداش میں محکمہ جاتی انکوائری کے نام پر معطل کردیا جاتا ہے ۔